ڈھاکہ : بنگلہ دیش نے کہا ہے کہ اس کا ہزاروں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی دور دراز جزیرے میں منتقلی کا منصوبہ اقوام متحدہ کی جانب سے حمایت نہ ملنے پر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہے۔میانمار میں تشدد اور عدم تحفظ کے خطرات کے پیش نظر ہجرت کر کے آنے والے لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش نے جنوب مشرقی سرحدی علاقوں میں پناہ دے رکھی ہے۔حکام کے مطابق یہ پناہ گزین نامساعد حالات میں عارضی خیمہ بستیوں میں مقیم ہیں۔
لہذٰا انہیں بہتر رہائش فراہم کرنے کے لیے حکومت نے چٹاگانگ سے 30 کلو میٹر دور ‘بھاشن چار’ نامی جزیرے میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ناگہانی آفات اور ریلیف کے وزیر انعام الرحمٰن نے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں کی حمایت نہ ملنے پر منصوبہ شکوک و شہبات کا شکار ہو گیا ہے۔انعام الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)، ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے حکومتی نمائندوں سے ملاقات کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ جزیرہ بہت دور ہے اور یہاں سمندری طوفان آنے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔حکام کے مطابق اس جزیرے تک پہنچنے کے لیے تین گھنٹے کشتی کا سفر کرنا پڑتا ہے۔
اقوام متحدہ کے یہ ادارے بنگلہ دیش میں 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کی انسانی بنیادوں پر خوراک اور رہائش کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ان پناہ گزینوں میں 7 لاکھ 40 ہزار افراد 2017 میں بنگلہ دیش آئے تھے۔اقوام متحدہ کے اداروں نے حکومت سے کہا تھا کہ اس جزیرے تک آمد و رفت کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کشتی سروس شروع کرنا لازمی ہو گی تاکہ خوراک اور دیگر ضروریات زندگی یہاں تک پہنچائی جا سکیں۔
انعام الرحمٰن نے اقوام متحدہ کے نمائندوں سے اس ضمن میں مزید مذاکرات ہونے کی تصدیق کی ہے۔خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو اقوام متحدہ کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ادارہ کسی بھی ایسے منصوبے کی حمایت نہیں کر سکتا جس کی اس کے پاس تکنیکی معلومات نہ ہوں۔بنگلہ دیشی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ 3500 گھرانے حکومت کی اس پیش کش پر مطمئن ہیں اور نئی جگہ پر آباد ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔انسانی حقوق کے ادارے (فورٹی فائی رائٹس) کا کہنا تھا کہ اس نے کیمپوں میں موجود 14 روہنگیا مسلمانوں سے مجوزہ حکومتی منصوبے سے متعلق پوچھا تھا۔ ان میں سے بیشتر نے اس کی مخالفت کی تھی۔بعض پناہ گزینوں کو یہ خدشہ تھا کہ حکومت انہیں ایسی جگہ منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جہاں سمندری طوفان معمول ہیں۔