نئی دہلی : کروناوائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر مسلمانوں بالخصوص تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندوں مسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیاکے خلاف صدرجمعیۃ علماء ہندمولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر داخل کردہ پٹیشن کو جوکہ آج چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت آنے والی تھی سے قبل ہی رجسٹرار کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند کے وکیل کو بتلایا گیا کہ آج اس کی سماعت نہیں ہوگی اس لیئے کہ اسے چیف جسٹس صاحب نے عدالت نمبر تین کی بینچ کے حوالے کردیا ہے جس کی آئندہ سماعت 28 ستمبر کو تین نمبر کی عدالت میں ہوگی۔ جمعیۃعلماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اخبارات کو یہ اطلاع دیتے ہوئے بتلایا کہ ایک رو زقبل ہی یہ معلوم ہوسکے گا
کہ تین نمبر کورٹ میں کون جج صاحبان اس مقدمہ کی سماعت کرسکیں گے۔آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعجاز مقبول ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اور سینئر وکیل دشنیت دوے بحث کے لیئے تیار تھے۔گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ اس سے قبل کی سماعت پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے جسٹس ٹی وی نلاؤڑے اور جسٹس ایم جی سیولکر ن کی جانب سے دیا گیافیصلہ عدالت میں داخل کیا تھا جس میں لکھا ہیکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا واویلا مچایا گیا تھا کہ تبلیغی مرکز سے ہندوستان میں کرونا پھیلا ہے اور اس کے لیئے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔ میڈیا نے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیئے فیک نیوز چلائی اورعوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی وجہ سے کرونا پھیلا جبکہ اس کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے لہذا ایسے نیوز چینلوں اور اخبارات کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ حالانکہ چیف جسٹس آف انڈیا جمعیۃ علماء کی پٹیشن پر فیصلہ نہیں صادر کرسکے لیکن فیک نیوز چینلوں پر لگام کسنے کے لیئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے بعد سے ہی نیوز چینلوں نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے فیک نیوز چلانا بند کردیا تھا اور زی نیوز اور دیگر چینلوں نے معافی بھی مانگ لی تھی۔اسی درمیان ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے سیکریٹری جنر ل سپریم کورٹ آ ف انڈیا کو بذریعہ ایمیل گذارش کی کہ جمعیۃ علماء کی عرض داشت کو جلد از جلد سماعت کے لیئے پیش کیا جائے کیونکہ تمام فریقین کی جانب سے عدالت میں جواب داخل کیا جاچکا ہے۔