گوہاٹی : شہریت ترمیم بل (سي اے بی) کے خلاف آسام میں جاری تحریک نے جہاں شدت اختیار کر لی ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کئی اہم رہنماؤں کے گھروں پر حملے کی اطلاعات ہیں۔
اس دوران ریاست کے کشیدہ علاقوں میں فوج نے فلیگ مارچ کیا ہے ۔ مرکزی حکومت نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے پانچ ہزار سے زائد نیم فوجی دستہ کے 24 ٹکڑیوں کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔مظاہرین نے وزیر اعلی سروانند سونووال، مرکزی وزیر رامیشور تیلی اور متعدد بی جے پی لیڈروں کے گھروں پر حملہ کیا گیاہے ۔
مسٹر سونووال کے شمالی آسام کے ڈبروگڑھ میں واقع رہائش گاہ پر مظاہرین نے کل رات حملہ کیا اور پتھراؤ کیا۔ مظاہرین نے دولجن میں مسٹر تیلی کی رہائش گاہ پر بھی حملہ کیا اور بی جے پی ممبر اسمبلی پرشانت پھوکن کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی۔ریاست کے مختلف مقامات پر آر ایس ایس کے دفاتر پر بھی حملے کی رپورٹیں ہیں۔
سي اے بي کے خلاف جاری تحریک کی شدت کے پیش نظر بدھ کی شام کو گوہاٹی میں غیر معینہ کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ کرفیو لگائے جانے کے باوجود دیر رات کئی مقامات پر لوگوں کی بھیڑ دیکھی گئی۔ پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائیں اور لاٹھی چارج کیا۔ چبووا اور پني ٹولہ ریلوے اسٹیشنوں پر 21:30 بجے مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی۔
مظاہرین نے چبووا ریلوے اسٹیشن کے کنٹرول روم اور پني ٹولہ اسٹیشن کی عمارت میں آگ لگا دی، جس کے بعد گوہاٹی اور ڈبروگڑھ کے درمیان چلنے والی تمام ٹرینیں ملتوی کر دی گئی۔
گوہاٹی شہر میں سي اے بي کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات کی وجہ سے انتظامیہ نے غیر معینہ کرفیو نافذ کر دیا ہے اور فوج بلا لی گئی ہے ۔10 اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات بھی عارضی طور پر ملتوی کر دی گئی ہے ۔
سي اے بي کی آگ میں جل رہاہے آسام
