نئی دہلی : کورونا وائرس کی وباءپھیلنے کے بعد تبلیغی جماعت پر لگائے گئے مہا ماری قانون کی مخالفت کے الزامات کا سامنا کرنے والے غیر ملکی افراد کی ابھی تک وطن واپسی نہیں ہوسکی ہے اور وہ دہلی کی ساکیت عدالت کے ذریعہ تما م الزامات سے بری کئے جانے کے باوجود وطن واپسی کا انتظار کر رہے ہیں اور اب یہاں پرایک شخص کی موت ہوگئی۔دراصل ٹیونیشیا کے شہری البشیربن محمد الجاید یانس کی دہلی میں موت ہوئی حالانکہ یہ ان کی قدرتی موت ہے اور ان کی تدفین دہلی کے جامعہ نگر علاقہ کے بٹلہ ہاؤس قبرستان میں عمل میں آئی ہے۔
دراصل این او سی سے لے کر تمام طرح کی فارملٹی پوری نہیں کی جاسکی ہیں، جس کی وجہ سے یہ لوگ ابھی تک وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ کیونکہ ساکیت عدالت سے کیس ہار جانے کے بعد دہلی حکومت کا قانون محکمہ اور دہلی پولیس اس معاملے میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی تیاری کرچکے ہیں اور حال ہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت میں عدالت کو اپیل دائر کرنے کے موقف کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے۔
اس پورے معاملے میں سینئر وکیل فضیل ایوبی نے بتایا کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ سے ہم نے کہا کہ اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کیا جائے کیونکہ ایک تبلیغی جماعت سے جڑے شخص کی موت بھی ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ یہ تمام لوگ20 ممالک کے شہری ہیں اور گزشتہ سال 15 دسمبر 2020 کو ہی ساکیت عدالت نے تمام لوگوں کو ملک سے باہر جانے کے لئے ہری جھنڈی دے دی تھی اور دہلی پولیس اور دہلی حکومت کو سخت پھٹکار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔