بورڈکے سی ای اواور ممبران جلد از جلد مسئلہ کا حل نکالیں،جب تک تنخواہ نہیں ملتی احتجاج جاری رہے گا:سیکشن آفیسر،جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے بورڈ آفس میں کسی کو داخل نہیں ہونے دیں گے:ملازمین
نئی دہلی: دہلی وقف بورڈ کے ملازمین نے آج دفتر وقف بورڈ دریا گنج آفس کے باہر تنخواہ نہ ملنے کی مخالفت میں پرامن احتجاج شروع کردیا ہے اور وہ مسلسل وقف بورڈ انتظامیہ اور بورڈ ممبران سے جلد از جلد مسئلہ کا حل نکالنے اور تمام ملازمین کی گزشتہ 9ماہ سے رکی ہوئی تنخواہیں جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ملازمین کا مطالبہ ہے کہ جب تک ہماری تنخواہ جاری نہیں کی جاتی ہے تب تک ہم غیر معینہ مدت کے لیئے ہڑتال جاری رکھیں گے اور کسی کو بھی وقف بورڈ میں گھسنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
آج اعلان کے مطابق وقف بورڈ کے تمام عملہ نے دفتر وقف بورڈ دریاگنج کے باہر صبح 10بجے ہی اپنی ہڑتال شروع کردی۔ملازمین کا کہنا تھا کہ جب تک ہمیں تنخواہوں کی ادائگی نہیں کی جاتی یا ہمارے مسائل کے حل کی پختہ یقین دہانی نہیں کرائی جاتی ہم اپنا مطالبہ جاری رکھیں گے اور ضروری کام کاج کے سوا تمام کام بند رکھیں گے اور کسی کو بھی بورڈ کے دفتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے خواہ وہ کوئی بھی ہو۔آج دفتر وقف بورڈ کے باہر عملہ اپنے مطالبات کی حمایت میں وقف بورڈ آفس کے باہر روڈ پر دھرنے پر بیٹھ گیا جس میں بڑی تعداد میں خواتین ملازمات بھی شامل رہیں۔ملازمین نے مختلف ذرائع ابلاغ سے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہاکہ ہم گزشتہ 9ماہ سے جھوٹی تسلیاں اور دلاسے سن رہے ہیں مگر ہمارے مسائل پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا ہمیں کئی ماہ سے چیئرمین نہ ہونے کا بہانہ بناکر دلاسا دیا جاتا رہاہے اور کہاجاتا ہے کہ جیسے ہی وقف بورڈ میں چیئرمین آئیں گے تمہارے مسائل حل ہوجائیں گے مگر 7ماہ ہوگئے اب تک بورڈ کو چیئرمین نہیں ملاتو ہم کب تک قرض لیکر آفس آتے رہیں گے۔ملازمین نے آگے کہاکہ ہمیں اپنا گھر چلانا دشوار ہوگیا ہے،قرض لیکر جیسے تیسے روز مرہ کی ضروریات پوری کرہے تھے مگر اب قرض لینے کی بھی گنجائش نہیں رہی توہم دفتر کیسے آئیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم میں سے بہت سے ملازمین کرایہ پر رہ رہے ہیں اور اب مالک مکان سختی کے ساتھ کرایہ کا مطالبہ کرتے ہیں اور کرایہ نہ دینے کی صورت میں گھر خالی کرنے کا دباؤ بنارہے ہیں مگر وقف بورڈ انتظامیہ کو ہماری ذرہ برابر پرواہ نہیں ہے اس لیئے مجبور ہوکر ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ذرائع کے مطابق وقف بورڈ کے ماتحت آنے والے ائمہ اور موذنین بھی ملازمین کے ساتھ احتجاج میں شامل ہیں مگر کورونا بیماری اور سماجی فاصلہ کی گائڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے وہ زیادہ تعداد میں دھرنے پر نہیں بیٹھ سکتے اس لیئے آج انہوں نے تمام ملازمین کے احتجاج کو اپنی علامتی حمایت دی۔
ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کئی اماموں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایاکہ ملازمین کے احتجاج کو ہماری پوری حمایت حاصل ہے اور اگر جلد سے جلد بورڈ انتظامیہ اور ممبران نے مسئلہ کا حل نہیں نکالا تو جلد ہی دہلی کے کئی سو ائمہ اور موذنین بھی سڑکوں پر اتر کر احتجاج کریں گے۔ایک امام صاحب نے کہاکہ وقف بورڈ کے کئی سو امام اور مؤذنین کو گزشتہ پانچ ماہ سے اعزازیہ نہیں ملا ہے جسکی وجہ سے ان کے گھروں میں چولہا جلنا بند ہے اور فاقہ کشی کی نوبت ہے۔انہوں نے آگے کہاکہ وقف بورڈ کی جائداد پر آئے دن قبضے ہوتے رہتے ہیں اور بہت سارے امام اور موذنین دہلی کے باہری علاقوں میں جہاں مسلم آبادی بھی نا کے برابر ہے
نا مساعد حالات میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور مساجد و مدارس کی حفاظت کر رہے ہیں ایسے میں اگر انھیں کئی کئی ماہ تک ان کے اعزازیہ سے بھی محروم رکھا جائے گاتو یہ بڑی غلط بات ہے۔اس لیئے وقف بورڈ کے سی ای او اوربورڈ ممبران اور متعلقہ انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ جلد از جلد مسئلہ کا حل نکالیں۔بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے کہاکہ وقف بورڈ کے عملہ نے بڑے نامساعد حالات میں کام کیا ہے اور آج بھی وہ بورڈ اور ملت کے مفاد میں بنا تنخواہ کے قرض لیکر پابندی کے ساتھ آفس آرہے ہیں اور کروڑوں کی وقف جائداد کی حفاظت کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم تمام ملازمین کا یہی مطالبہ ہے کہبورڈ ممبران یا سی ای اوجلد سے جلد بورڈ میٹنگ بلاکرمسائل کا حل کریں۔حافظ محفوظ محمد نے آگے کہاکہ حدیث میں آیا ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دیدومگر یہاں تو ملازمین کا خون خشک ہوگیا اور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔انہوں نے مزید کہاکہ ہماری ملت کے بہی خواہوں اور قائدین سے یہی درخواست ہے کہ وہ اپنے آباء واجداد کے ذریعہ وقف کی گئی کروڑوں اربوں کی جائداد کی حفاظت اور وقف بورڈ کو بچانے کے لیئے آگے آئیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ملازمین کس سے مطالبہ کر رہے ہیں اور کیا وجہ ہے جو ان کی تنخواہیں اتنے لمبے عرصہ سے جاری نہیں کی گئیں وقف بورڈ کے ایک ملازم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وقف بورڈ کے اکاؤنٹ میں پیسہ بھی ہے
اور سی ای او صاحب اور بورڈ ممبران کے پاس تنخواہ دینے کی پاور بھی تاہم سب اپنی اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں اور کوئی بھی مسئلہ کے حل کے لیئے سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سی ای او صاحب یا بورڈ ممبران اگر چاہیں تو چیئرمین نہ ہونے کے باوجود بورڈ میٹنگ بلاکر ایک گھنٹہ میں مسئلہ کا حل نکال سکتے ہیں مگر قوت ارادی کی کمی کے باعث کوئی بھی آگے بڑھنے کے لیئے تیار نہیں ہے اور سب ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔ملازمین کا کہنا تھا ہماری کیا خطا ہے ہم نے نامساعد حالات میں بھی بورڈ دفتر آکر اپنا کام کیا ہے اور دہلی فسادات کے بعد متاثرین کی راحت رسانی میں بھی دن رات کام کیا ہے مگر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے
کہ آخر ہمیں کیوں فٹبال بنایا جارہاہے اور ہمیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے۔غور طلب ہیکہ تمام ملازمین نے گزشتہ 28اکتوبر کو ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا تھا تاہم بورڈ ممبران کی جانب سے ایک ہفتہ میں مسائل کے حل کی یقین دہانی کے بعد ہم نے اھٹجاج مؤخر کردیا تھا مگر اب جبکہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے اور ہماری ہمت بھی جواب دے چکی ہے تو ہم دھرنے پر بیٹھنے اور احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اور جب تک ہمارے مسائل کا حل نہیں نکلتا ہم غیر معینہ مدت تک ایسے ہی دھرنے پر بیٹھ کر اپنا احتجاج درج کرائیں گے۔