نئی دہلی : کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کورونا وائرس کو روکنے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے 21 دن کے لاک ڈان کو بغیر تیاری کے لیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے دور اندیشی کا ثبوت نہیں دیا جس کے وجہ سے لاکھوں مزدورو بیکار ہوکر اپنے بال بچوں کے ساتھ سڑکوں پر اتر آئے اور پیدل ہی اپنے اپنے گھروں کو بھاگنے لگے ۔مسز گاندھی نے جمعرات کو یہاں پارٹی کی اعلیٰ پالیسی ساز یونٹ کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب لاکھوں لوگو ں کا ہجوم اس طرح سڑکوں پر اترنا دل کوٹکڑے کردینے والے مناظر ہیں۔
انہوں نے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھوکے پیاسے پیدل اپنے اپنے گھروں کو نکلنے والوں کی مدد کے لئے آگے آنے والے لوگوں کو مبارک باد دی ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 90 فیصد کارکن غیر منظم سیکٹر میں کام کرتے ہے جن میں، کسان، کسان مزدور، چھوٹی چھوٹی صنعتوں، کاروباری مراکز اور دکانوں میں کام کرنے والے لوگ شامل ہیں۔ لاک ڈاؤن کے اعلان سے پہلے ان سیکٹرز کے لوگوں کی حفاظت کے لئے ضروری اقدامات کئے جانے کی ضرورت تھی لیکن حکومت نے ان کی پرواہ کئے بغیر پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔مسز گاندھی نے کانگریس ریاستی حکومتوں، پارٹی کی تمام اہم تنظیموں اور کارکنوں سے کووڈ -19 وبا کو شکست دینے کے لئے مل کر کام کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ کسی وبا کے لئے ملک، ریاست، نظریہ، سیاسی پارٹی، جنس، ذات یا عمر کی تمیز نہیں ہوتی ہے ۔
اس کا ہمارے مستقبل پر برا اثر پڑتا ہے ہم سب کو مل کر اس وبا کو ہرانا ہے ۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ کوویڈ 19 وبا کو مل کرہرانا وقت کا چیلنج ہے اور “ہم آج جو راستہ چنیں گے ،وہ ہمارے خاندان،پڑوسیوں،سماج اور ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔ہم اس چیلنج کا سامنا کیسے کرتے ہیں،سماج کے سبھی طبقوں،خصوصاً غریبوں اور سب سے کمزورطبقوں کو کس طرح محفوظ رکھتے ہیں،اس سے ہماری آنے والی نسلوں کے سامنے ایک نیا راستہ اور مثال ثابت ہوگی۔”انہوں نے کہا،“کوویڈ 19 نے پوری دنیا میں انکہی تکلیف پھیلا دی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ بھائی چارے کے جذبے اور اتحاد کو مضبوط کیاہے ۔ہمارے ملک میں اب ہمیں ہر اس شخص کی مدد میں منظم ہوکر کام کرنا ہے ،جو نہ صرف اس بحران سے متاثر ہے ،بلکہ کورونا سے پیدا ہوئے اقتصادی بحران کا بھی شکار ہوا ہے ۔”کانگریس صدر نے کہا،“مسلسل اور بھروسے مند ٹیسٹنگ کے علاوہ کورونا کو روکنے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔وائرس سے لڑنے کا یہی سب سے موثر طریقہ ہے ۔
ڈاکٹر ،نرس ،طبی اہلکاروں کو ہر ممکن تعاون دئے جانے کی ضرورت ہے ۔انہیں ضروری سامان جلد از جلد جنگی سطح پر مہیا کرایا جانا چاہیے ۔سبھی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ بنیادی ڈھانچے یا تیاری کی کمی کی وجہ سے ایک بھی شخص میں کورونا کا شکار نہ ہونے پائے ۔”انہوں نے کہا کہ سماج کا متوسط طبقہ اس وبا کی وجہ سے اقتصادی بحران میں ہے ۔سبھی شعبوں میں روزگار گھٹے ہیں،تنخواہ کم ہوگئی ،پٹرول ،ڈیزل اور گیس اونچی قیمتوں پر فروخت ہورہے ہیں
جس سے مایوسی کا ماحول ہے ۔متوسط طبقے کے قرض کی ای ایم آئی تین مہینے کے لئے آگے تو بڑھا دی گئی پرانہیں سود میں راحت نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہا،“ایسے میں متوسط طبقے کے لوگ اس بحران سے مقابلہ کیسے کریں گے اس لئے میں مرکزی حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ایک مشترکہ راحت پروگرام تیار کے اسے نافذ کرے ۔اس سے لوگوں کو اپنے متعدد مسئلوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔