جودھپور: وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کے ہندو راشٹر کی بات کرنا بڑا آسان ہے لیکن اس کے نفاذ کے لیے ان کئے جا رہے کارروائیوں سے ان کو کوئی کامیابی نہیں مل سکتی ہے۔ وزیر اعلی گہلوت جمعہ کو دو روزہ جودھپور قیام پر جودھپور آنے پر ایئر پورٹ پر صحافیوں سے روبرو ہو رہے تھے۔،
انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی کے قومی صدر اور وزیر داخلہ سی اے اے اوراین آر سی کو لاگو کرنے کے دعوے کر رہے ہیں اور دوسری طرف ملک بھر میں اس کو لے کر ہو رہے احتجاج کے چلتے وہ دورے کرکے لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ لیکن دوسری طرف ملک کا نوجوان اپنے مستقبل کو لے کر فکر مند نظر آ رہا ہے۔
مرکز حکومت کی جانب سے آسام میں لاگو کئے گئے این آر سی میں ایک ہزار چھ سو کروڑ روپے خرچ کئے گئے لیکن 19 لاکھ عوام اس سے آؤٹ ہو گئے جس سے سولہ لاکھ لوگ ہندو ہیں۔ اس دوران لوگوں کو لمبی لمبی لائنیں لگائی گئی اور عام لوگوں کو کافی پریشانی ہو رہی ہے۔لاکھوں شہریوں کو لسٹ میں نہیں آنے سے ان کے زندگی کی گذر بسر اور رہنے کامسئلہ سامنے آ رہا ہے۔
گہلوت نے کہا کہ این آر سی اور سی اے اے کو لے کر ملک کے شہریوں پر اب بھی ناراضگی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں شک میں ہے اور لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی کے لیڈر ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کی فراق میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ملک کے حالت نازک ہے اور معیشت بگڑی ہوئی ہے جس کو سدھارنے کی بجائے یہ قیادت روز نئے فارمولے سے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے کام میں لے رہے ہیں۔
کوٹہ کے اسپتال میں بچوں کی اموات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت اس معاملے کو لے کر سنجیدہ اور ذمہ دار ہے لیکن بی جے پی اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے میں مصروف ہے جو کہ نہیں ہونا چاہیے۔