نئی دہلی : عام آدمی پارٹی کے چیف ترجمان سوربھ بھاردواج نے کہا کہ بی جے پی کے زیر اقتدار ایم سی ڈی نے ریٹائرڈ ملازمین کو کیش لیس طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ایک بھی نجی اسپتال رجسٹر نہیں کیا اور ان سے کروڑوں روپے کھا گئی۔
نارتھ ایم سی ڈی نے میڈیکل انشورنس کے نام پر 34 ہزار ملازمین سے221 کروڑ میڈیکل انشورنس کے نام پر لے لئے ، لیکن وہ علاج کے لئے در در بھٹک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ایم سی ڈی سے ریٹائرڈ ملازمین کو کیش لیس میڈیکل سہولت نہ ملنے ہائی کورٹ نے پھٹکار لگائی ہے اور بی جے پی کے زیر اقتدار ایس ایم ڈی سے جواب طلب کیا ہے۔ ہائیکورٹ نے انہیں کیش لیس میڈیکل سہولت فراہم نہ کرنے دھوکہ دہی کرنے پر جواب طلب کیا ہے۔ نہ صرف دہلی کے عوام بی جے پی کے زیر اقتدار ایم سی ڈی سے متاثر ہیں، بلکہ ملازمین بھی ناخوش ہیں۔ بی جے پی قائدین دہلی حکومت اور ملازمین کی رقم سے کھاتے ہیں۔
پارٹی ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے چیف ترجمان اور ایم ایل اے سوربھ بھاردواج نے کہا کہ کچھ دن پہلے ہم نے ایک پریس کانفرنس کی تھی، جس میں ہم نے اساتذہ اور دیگر ملازمین کے بارے میں بتایا جو ایم سی ڈی سے ریٹائر ہوئے تھے۔
ہم نے بتایا کہ ایم سی ڈی اساتذہ اور دوسرے ملازمین جو کورونا کی وبا میں ریٹائر ہو چکے ہیں ان کے علاج کے لئے در در بھٹک رہے ہیں۔ جبکہ ان سے ایم سی ڈی کی طرف سے میڈیکل انشورنس اور کیش لیس میڈیکل سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
ہمارے بی جے پی رہنماؤں کی پرانی عادت یہ ہے کہ ایم سی ڈی کے خلاف لگائے جانے والے بڑے بدعنوانی کے الزامات، وہ اسے بالکل مسترد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔
سوربھ بھاردواج نے کہا کہ آج ہم میڈیا کے توسط سے دہلی کے عوام کے پاس آئے ہیں، کیونکہ اس دوران ہائی کورٹ نے ملازمین کی طبی سہولت کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ معزز چیف جسٹس بی این پٹیل اور معزز جج جیوتی سنگھ کی بینچ نے خود چار پانچ دن پہلے کہی ہوئی ہر بات کو قبول کیا ہے ۔
سوربھ بھاردواج نے کہا کہ جب بھی کوئی ملازم ایم سی ڈی سے ریٹائر ہوتا ہے تو اس سے ایم سی ڈی پریمیم وصول کیا جاتا ہے۔ ایک گریڈ ملازم سے 1 لاکھ 20 ہزار روپے لیا جاتا ہے۔ اسی طرح بی گریڈ ملازم سے 78 ہزار ، سی گریڈ کے ملازم سے 54 ہزار اور ڈی گریڈ ملازم سے 30 ہزار روپے لئے جاتے ہیں۔ ایم سی ڈی کی جانب سے، انہیں بتایا جاتا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد، آپ کو تمام نجی اسپتالوں کے اندر کیش لیس میڈیکل سہولت ملے گی۔
یعنی، آپ اسپتال جا سکتے ہیں اور اپنا کارڈ وہاں دکھا سکتے ہیں، آپ اپنا علاج وہاں کرا کرسکتے ہیں۔ایم سی ڈی نے ان سے رقم بھی لے لی ہے۔ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ اگر میں صرف نارتھ ایم سی ڈی کا ذکر کروں تو نارتھ ایم سی ڈی نے اپنے 34 ہزار ملازمین سے 221 کروڑ روپئے کی وصولی کی ہے۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ وہ تمام ملازم علاج کے لئے ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں۔ انہیں کہیں بھی طبی سہولیات نہیں مل رہی ہیں۔
جب معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچا تو پتہ چلا کہ ایم سی ڈی نے کوئی اسپتال رجسٹرڈ نہیں کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایم سی ڈی نے ابھی تک کسی اسپتال سے بات نہیں کی ہے کہ ہمیں اپنے ملازمین کو یہ کیش لیس سہولت دینا ہے۔ اس طرح ، ایم سی ڈی نے 221 کروڑ روپے کھاگئی ہے۔ یہ کیس ہائی کورٹ کے اندر آیا ہے۔ اب ہائی کورٹ نے ایم سی ڈی سے جواب طلب کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اس طرح سے 221 کروڑ کھا جانا سیدھا سا فراڈ ہے۔
اسی طرح ، ایسٹ ایم سی ڈی کے اندر ، کئی سو کروڑ روپے اپنے ہی ملازمین کی ایم سی ڈی نے کھائے ہیں۔ وہاں بھی ملازمین کو کیش لیس سہولت نہیں مل رہی ہے۔ اس طرح، نہ صرف دہلی کے لوگ ہی ایم سی ڈی سے ناخوش ہیں، بلکہ اساتذہ جو اپنی پوری عمر ایم سی ڈی کی خدمت کرتے ہیں بھی ناخوش ہیں۔ یہاں تک کہ ایم سی ڈی نے ان ملازمین کا پیسہ کھایا لیا۔
یعنی دہلی حکومت کے پیسے لے لو اور وہ کھاجاتے ہیں ، وہ اپنے ملازمین کا پیسہ کھاتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے انہیں پیسہ دینا بھی چھوڑ دیا ہے۔ انتخابات سے قبل بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ منوج تیواری نے کہا تھا کہ اس بار ہم دہلی کے اندر مرکز سے پیسہ لائیں گے ، لیکن مرکزی حکومت انہیں پیسے نہیں دے رہی ہے، کیونکہ انہیں بھی ایم سی ڈی میں بیٹھے بی جے پی قائدین پر اعتماد نہیں ہے۔