نئی دہلی: سپریم کورٹ نے نربھیا عصمت دری اور قتل کیس میں پون کے نابالغ ہونے کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ اس سے قبل دونوں فریق میںبحث ہوئی ۔ دہلی پولیس کی جانب سے ایس جی تشار مہتا نے دلیل دی کہ واقعہ کے وقت پون نابالغ نہیں تھا۔ پون کی برتھ سرٹیفکیٹ درج کی گئی تھی۔ اسی کی بنیاد پر یہ واضح ہوا کہ وہ کوئی نابالغ نہیں ہے۔ مجرموں نے پولیس تفتیشی افسر کی 2013 کی رپورٹ کی مخالفت نہیں کی۔
تشارمہتا کا مزید کہنا ہے کہ جنوری 2013 میں ، پولیس نے عمر کی تصدیق کا سرٹیفکیٹ داخل کیا۔ اس کے والدین نے بھی اس کی تصدیق کی تھی۔ نابالغ ہونے کا دعویٰ کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے۔ دریں اثناء مدعا علیہ کا کہنا تھا کہ پون کو پھنسانے کے لئے بڑی سازش رچی گئی ہے۔ متاثرہ نے پون کا نام نہیں لیاتھا۔ پولیس نے جان بوجھ کر پون کی عمر کے بارے میں حقائق چھپائے ہیں۔
اس پر جسٹس اشوک بھوشن نے کہا کہ آپ نے نظر ثانی درخواست کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ اسے سپریم کورٹ نے جولائی 2018 میں مسترد کردیا تھا۔ آپ دوبارہ وہی معاملہ اٹھا رہے ہیں ، کیا آپ کو بار بار ایسی درخواست کی اجازت دی جاسکتی ہے؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر آپ اس طرح کی درخواست دائر کرتے رہے تو یہ لامتناہی ہوگی۔ ایس جی توشر مہتا نے بھی پولیس کی جانب سے اس کی مخالفت کی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ نے یہ معاملہ ٹرائل کورٹ ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اٹھاچکے ہیں۔ آپ کتنی بار اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔
پون گپتا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے تہاڑجیل میں منعقدہ ثقافتی پروگراموں میں حصہ لیا تھا۔ جیل کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ اس نے ثقافتی پروگراموں میں حصہ نہیں لیاتھا۔ عدالت نے کہا کہ جب نظرثانی پر سماعت ہورہی تھی تو اس درخواست میں یہ سب کا ذکر کیوں نہیں کیاگیا؟ آپ ہر بار ایک ہی دستاویز لے کر حاضر نہیں ہوسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 10 جنوری 2013 کو نچلی عدالت نے اس دعوے کو مسترد کردیاتھا کہ حادثہ کے وقت پون نابالغ تھا۔ پون کے وکیل نے بتایا کہ اے پی سنگھ نے بتایا کہ اس وقت پون کے پاس کوئی وکیل نہیں تھا۔