نئی دہلی:دہلی اسمبلی انتخابات میں بہار کی سیاست کا رنگ بھی دیکھنے کو ملے گا۔ دہلی میں پوروانچل کے لوگ کافی تعداد میں رہتے ہیں اور ان ووٹروں پر تمام پارٹیوں کی نظر لگی ہے۔حکمراں عام آدمی پارٹی (آپ)، بی جے پی اور کانگریس سمیت تمام بڑی پارٹیاں پوروانچل کے ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں مصروف ہیں۔ بی جے پی اپنی اتحادی جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے ساتھ اور کانگریس آر جے ڈی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑ رہی ہے۔
کانگریس نے آر جے ڈی کے لئے براڑی، کراڑی، اتم نگر اور پالم کی نشستیں چھوڑی ہیں جبکہ بی جے پی کے ساتھ ہوئے معاہدے کے تحت جے ڈی یو براڑی اور سنگم وہار سیٹ پر اپنے امیدوار اتارے گی۔ ان حلقوں میں بڑی تعداد میں اتر پردیش اور بہار کے لوگ رہتے ہیں۔
جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری سنجے جھا نے دہلی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان اتحاد ہونے کی تصدیق کی۔ جھا نے کہا کہ ان کی پارٹی اپنے انتخابی نشان پر دارالحکومت کی دو سیٹوں پر انتخاب لڑے گی۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ان دو سیٹوں پر انتخابی مہم کے لئے آ سکتے ہیں۔ سال 2013 کے انتخابات میں جے ڈی یو کا ایک امیدوار کامیاب ہوا تھا۔دہلی میں بہار، مشرقی اتر پردیش اور جھارکھنڈ سے آنے والے لوگوں کی تعداد پر اگر غور کریں تو یہ دہلی کی آبادی کا تقریباً 30 فیصد ہے۔ دہلی میں اسمبلی کی 70 سیٹوں میں قریب 16 سیٹیں ایسی ہیں جہاں پوروانچل کے لوگوں کا دبدبہ ہے اور یہ لوگ متحد ہوکر جس پارٹی کے حق میں ووٹ کرتے ہیں، انتخابی نتائج اسی پارٹی کے حق میں جاتے ہیں۔
اس انتخاب میں پوروانچل ووٹوں کے لئے بی جے پی اپنے دہلی ریاستی صدر منوج تیواری کے چہرے پر بھروسہ کررہی ہے۔ بہار سے آنے والے تیواری کا بھوجپوری اسٹار ہونے کے ناطے اتر پردیش اور بہار کے پورے بھوجپوری سماج پر اثر سمجھا جاتا ہے۔ پوروانچل کے ووٹروں کو رجھانے کے لیے بی جے پی کی نظر اپنے بھوجپوری ا سٹار پرچارکوں پر ہے۔ آنے والے دنوں میں پارٹی کے اراکین پون سنگھ اور دنیش لال یادو نرہووا کو انتخابی مہم کے لئے اتار سکتی ہے۔ بی جے پی نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں دنیش لال یادو کو اعظم گڑھ سیٹ سے ایس پی صدر اکھلیش یادو کے خلاف الیکشن میدان میں اتارا تھا۔
دوسری طرف کانگریس نے دہلی میں بہاری ووٹروں کو لبھانے کے لئے سابق ایم پی کیرتی جھا آزاد کو الیکشن مینجمنٹ کمیٹی کا صدر بنایا ہے۔ ساتھ ہی مہابل مشرا جیسے بڑے لیڈر بھی کانگریس میں ہیں جو بہار سے آتے ہیں۔ عام آدمی پارٹی (آپ) میں بھی زیادہ تر لیڈر اور کارکن پوروانچل کے ہیں۔ ان قدآور لیڈر گوپال رائے پوروانچل سے تعلق رکھتے ہیں۔ براڑی کے موجودہ ممبر اسمبلی اور اس بار پھر سے الیکشن لڑ رہے سنجیو جھا بھی بہار سے آتے ہیں، جبکہ تیمارپور سے الیکشن لڑ رہے دلیپ پانڈے بھی پوروانچل کے ہی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں آپ نے 54.3 فیصد ووٹوں کے ساتھ 67 سیٹوں پر ریکارڈ کامیابی حاصل کی تھی۔ اس الیکشن میں آپ کو 2013 کے مقابلے 24.8 فیصد زیادہ ووٹ ملے تھے۔ وہیں، تین سیٹ اور 32.3 فیصد ووٹوں کے ساتھ بی جے پی دوسرے نمبر پر رہی تھی۔ سال 2013 کے مقابلے میں بی جے پی کے ووٹوں میں 0.8 فیصد کی کمی آئی تھی، لیکن 29 نشستیں کم ہو گئی تھیں۔ کانگریس بات کریں تو 9.7 فیصد ووٹوں کے وہ ساتھ تیسری نمبر پر رہی تھی۔ تاہم، اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی۔ کانگریس کے ووٹوں میں سال 2013 کے مقابلے 14.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی، جبکہ بہوجن سماج پارٹی کو 5.3 فیصد ووٹ ملے تھے۔