لکھنؤ : مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری رحمۃ اللہ علیہ کی وفات پر آج دہلی میں انکے غمگساروں نے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں مولانا مرحوم کی ہمہ جہت شخصیت پر حاضرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے مولانا محمد مطلوب نے مولانا نذرالحفیظ صاحب کی زندگی پر مختصرا خاکہ کھینچا۔
مولانا مرحوم انتہائی خاکسار اور قناعت پسند تھے تبھی انھوں نے بیرون ملک میں بڑی تنخواہ کی ملازمت چھوڑ کر تعلیم وتعلم کے لیے ندوۃ العلماء آئے اور تقریباً چار دہائیوں تک اپنے مادر علمی میں تدریسی خدمات انجام دیئے ان کلمات کا اظہار بریلینٹ ایجوکیشنل اینڈ شوسل ٹرسٹ کے چیئرمین حکیم محبوب عالم نے کیا۔
مولانا کی شخصیت کے مختلف گوشوں پر اور مولانا کے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے جناب عبدالوہاب صاحب نے کہا مولانا کا گھرانہ علمی اور دیندار تھا اور انکے علم سے فیضیاب ہونےکا شرف حاصل ہوا
جناب راغب حسین شانی نے کہا کہ مولاناکی وفات سے ململ گاؤں پر یتیمی کا سایہ پڑ گیا ہے۔ وہ اپنے گاؤں کے سب سے بڑے سپوت تھے جن کی طرف منسوب کرکے ململ والے علمی حلقوں میں اپنا تعارف کراتے تھے۔ مولانا علم کے سمندر کے مانند تھے جہاں سے ہر کوئی علمی پیاس بجھاتا تھا ان باتوں کا اظہار مولانا مسرور عالم ندوی نے کیا۔ زوم پر مولانا مرحوم کے دونوں صاحبزادگان بھی براہ راست جڑے اور کہا کہ مولانا جہاں ایک مشفق والد اور استاد تھے وہیں وہ امت کے بے لوث خدمت گذار تھے۔
مولانا اسد ندوی نے زوم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مولانا موجودہ وقت میں ندوی افکار کے سب سے بڑے علمبردار تھے۔ زوم پر ہی مولانا نجیب الرحمن ندوی ململی نے مولانا مرحوم کی علمی و سماجی زندگی پر بیان کرتے ہوے کہا کہ مولانا کی وفات امت مسلمہ کے لیے ناقابل تلافی خسارہ ہے ۔ ڈاکٹر خورشید انور صاحب نے مولانا مرحوم کے ساتھ اپنے چالیس پچاس سالہ تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی شخصیت فانی فی اللہ تھی۔ صدارتی کلمات میں مولانا مفیض الرحمن ندوی نے کہا کہ مولانا جہاں عربی ادب کے بڑے استاد تھے وہیں وہ ایک کہنہ مشق صحافی بھی تھے جس کا ترجمان انکی مشہور زمانہ کتاب مغربی میڈیا اور اس کے اثرات ہے۔ مولانا کی حالات حاضرہ پر بڑی گہری نظر رہتی تھی خاص طور پر عرب دنیا اور مغربی ممالک کے موجودہ حالات پر گہری پکڑ رکھتے تھے۔ تقریبا دو گھنٹے تک پروگرام کا سلسلہ چلا اور آخر میں عبدالوہاب کی رقت آمیز دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
حاضرین میں جناب شعیب احمد۔ خالد عزیز۔ نجم الدین ندوی۔ سراج احمد ندوی۔مولانا مسعود عالم ندوی۔ناصر امام۔یاسر امام۔ابو نصر حسن۔ مولانا دانش بشیر ندوی۔ رئیس احمد ۔ جبکہ زوم پر شاہد جمال گڈو، خطیب الرحمن ندوی اور بڑی تعداد میں اندرون و بیرون ملک سے لوگ براہ راست جڑے۔ اور مولانا کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔ اس پروگرام کا اہتمام بریلینٹ ایجوکیشنل اینڈ شوسل ٹرسٹ کی جانب سے دہلی کے جیت پور میں جناب نجم الدین ندوی کے دولت کدہ پر ہوا