نئی دہلی: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مسلح افواج کو درپیش خطرات میں حیاتیاتی دہشت گردی کے لئے حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے فورسز اور اس سے وابستہ میڈیکل ونگ کو تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بات آج یہاں ملیٹری میڈیسن پر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ملکوں کی پہلی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ مسٹر راج ناتھ سنگھ نے ایس سی او ملکوں کی مسلح افواج کی میڈیکل سروسز (اے ایف ایم ایس ) پر زور دیا ہے کہ وہ محاذ جنگ کی مسلسل ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ذریعے فوجیوں کو درپیش نئے خطرات سے مؤثر طور پر نمٹنے کے طریقہ کار وضع کریں۔ وزیر دفاع نے بائیو دہشت گردی کو آج کی دنیا کو درپیش حقیقی خطرہ قرا ر دیتے ہوئے اس لعنت سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا ‘‘میں حیایتیاتی دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے صلاحیت کو بڑھانے کی اہمیت کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں۔ حیاتیاتی دہشت گردی ایک حقیقی خطرہ ہے ۔ یہ ایک متعدی بیماری کی طرح پھیلتا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے مسلح افواج اور طبی خدمات کو آگے بڑھ کر محاذ سنبھالنا ہوگا۔وزیر دفاع نے کہا کہ میدان جنگ سے وابستہ ٹیکنالوجی میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے اور اس سے نئے چیلنجز پیدا ہورہے ہیں۔ نئی اور غیر روایتی جنگوں نے ان چیلنجوں کو مزید پیچیدہ کردیا ہے ۔ مسلح افواج کی طبی خدمات کو ان چیلنجوں سے نمٹنے اور ان کی وجہ سے صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے عملی تجویز پیش کرنے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایٹمی ، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کی وجہ سے صورتحال دن بدن پیچیدہ ہوتی جارہی ہے ۔
مسلح افواج کے طبی ماہرین شاید ان خطرناک چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سازوسامان سے آراستہ ہیں۔ زخمیوں کی دیکھ بھال اور ان کا بچاؤ ملٹری میڈیسن کا اہم پہلو ہے ۔ لڑائی کے دوران طبی سہولیات مہیا کرنے والی طبی خدمات کا فرض ہے کہ ، ان کے پاس زخمیوں کو جلد سے جلد ضروری مدد فراہم کرنے کے لئے واضح ، موثر اور آزمائشی طریقہ ہونا چاہئے ۔ یہ طریق کار اور تدبیریں مختلف فوجی کارروائیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اختیار کی جانی چاہیے ۔مسٹر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ نیوکلیائی ، کیمیائی اور حیاتیاتی جنگی حربوں نے موجودہ چیلنجوں کی پیچیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور اے ایف ایم ایس ان چیلنجوں کی شناخت کرنے ، انسانی تحمل کی حدود کی تشریح کرنے اور منفی صحت اثرات کو کم کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔