نئی دہلی: اردو ہندوستان کی وہ زبان ہے جو دنیا بھر میں مقبول ہورہی ہے۔ خاص طورسے متحدہ عرب امارات میں اردو زبان وادب کے بولنے سمجھنے والوں کی تعداد آئے دن بڑھتی جارہی ہے۔ان ممالک میں ہندوستان کی تہذیب وثقافت کو نہ صرف پسند کیا جارہا ہے بلکہ اپنا یابھی جارہا ہے۔فارسی سے اردو شاعری تک کی سرپرستی اپنے اپنے دور کے بادشاہوں، نوابوں نے کی۔آج کے دورمیں بادشاہ اور نوابین موجود نہیں ہیں لیکن عرفان اظہار اور دیبا سلیم عرفان جیسی شخصیتیں اردو زبان کی ترقی وفروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ وہ دیارِ غیرمیں ہندوستان کی سیکڑوں سالہ گنگاجمنی تہذیب کی نمائندگی بھی کررہے ہیں۔یہ باتیں قومی کونسل کے صدر دفترمیں قومی اردوکونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے متحدہ عرب امارات میں مقیم مشہور ومعروف گروپ آف کمپنی کے سربراہ اور اردو کے معتبر شاعر عرفان اظہا راور دیبا سلیم عرفان کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ تقریب میں کہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ یواے ای کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی اردو کی ترویج واشاعت کے لیے مشاعرے منعقد کراتے رہتے ہیں۔شعروشاعری کا رجحان انھیں ورثے میں ملا ہے۔ ان کے والدمحترم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہئ جغرافیہ کے پروفیسر تھے۔وہ اردوکے اچھے شاعر تھے۔ گھر کے شاعرانہ ماحول کے سبب عرفان اظہار کو بھی شعروشاعری سے دلچسپی ہوگئی۔ انھیں اس بات کا فخر حاصل ہے کہ یواے ای میں اردو کی تنظیمیں ان کی سرپرستی میں کام کررہی ہیں۔ عرفان اظہاراردو پریس کلب انٹرنیشنل کے صدر بھی ہیں اور دبئی میں انڈیا کلب کے اسپورٹ ڈائریکٹر بھی۔انھیں متعدد تنظیموں، اداروں کی طرف سے کئی ایوارڈز سے بھی سرفراز کیا جاچکاہے، جن میں اسٹارڈسٹ ا چیومنٹ ایوارڈ2017،ملینیم لیڈرشپ ایوارڈ 2016، سیونتھ میڈل ایسٹ بزنس شپ لیڈرایوارڈ 2016، بیسٹ ڈوکیومنٹری ایوارڈدی فلم جرنی آف تھاؤزنڈس مائل 2015کے علاوہ بیسٹ ہیومنیٹرین ایوارڈ فار دی فلم جرنی آف تھاؤزنڈس مائل2015 خاص اہمیت کے حامل ہیں۔انھوں نے 2003میں سرزمین دوبئی پر کاروبارکا آغاز کیا، اور پانچ سال کی قلیل مدت میں گروپ آف کمپنی کے مالک بن گئے۔