نئی دہلی: سپریم کورٹ میں پیر کو نیٹ-یو جی امتحان میں بے ضابطگیوں اور اس کی منسوخی کے مطالبات سے متعلق مختلف عرضیوں کی بیک وقت سماعت کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی ڈویژن بنچ 22 جولائی کو کیس کی سماعت کرے گی۔ ڈویژن بنچ میں جسٹس جے بی پاردیوالا اور منوج مشرا بھی شامل ہیں۔
ڈویژن بنچ نے بہار پولیس اور اس کی اقتصادی جرائم یونٹ سے رپورٹ کی ایک کاپی بھی مانگی ہے، جو نیٹ پیپر لیک معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت عظمیٰ سے کہا تھا کہ وہ خود یہ دونوں رپورٹیں عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔
یاد رہے کہ نیٹ کا سوالیہ پرچہ لیک ہونے کا انکشاف سب سے پہلے پٹنہ پولیس نے 5 مئی کو امتحان کے دن ہی کیا تھا۔ اس سلسلے میں شہر کے شاستری نگر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اس کیس کو بعد میں بہار پولیس کی اکنامک آفینس یونٹ کو منتقل کر دیا گیا۔
مرکزی حکومت نے 23 جون کو معاملے کی جانچ کی ذمہ داری مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو سونپی تھی۔ کیس کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے نیٹ کا امتحان کرانے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کو حکم دیا تھا کہ وہ شہر اور امتحانی مرکز کے حساب سے نتیجہ اپنی ویب سائٹ پر جاری کرے۔
سپریم کورٹ نے عرضی گزاروں سے کہا تھا کہ وہ وضاحت کریں کہ کیا پیپر لیک اس طرح منظم طریقے سے ہوا تھا کہ پورے امتحان کو منسوخ کرنا ضروری ہے؟ ڈویژن بنچ نے کہا تھا کہ جن کیسوں میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اگر وہ دوسرے کیسوں سے مختلف ثابت نہیں ہو سکے تو پھر پورا امتحان دوبارہ کرانا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سی بی آئی سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
No Comments: