بنگلورو میں 15 سے زیادہ پرائیویٹ اسکولوں کو جمعہ کے روز ای میل سے دھمکی ملنے کے بعد طلبا اور ان کے سرپرستوں میں دہشت پھیل گئی۔ حالانکہ بنگلورو کے پولیس کمشنر بی دیانند نے اس دھمکی کو افواہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ سرپرستوں، طلبا اور اساتذہ کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’دھمکی محض افواہ نکلی۔ قصوروار جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔‘‘ پولیس کمشنر نے یہ بھی جانکاری دی کہ ’’ہم نے بم تلاش کرنے اور اسے ناکارہ بنانے والے دستہ کو بھیجا ہے۔ پولیس نے تلاشی مہم چلائی ہے۔‘‘
دھمکی آمیز ای میل کی خبر پھیلنے کے بعد اسکولوں کے احاطے میں کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یہ دھمکی اسکولوں کی آفیشیل ای میل آئی ڈی پر دی گئی تھی اور صبح جب اسٹاف نے ای میل کھولا تو اس کا انکشاف ہوا۔ کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے تو بنگلورو کے ایک اسکول احاطہ کا دورہ بھی کیا اور پولیس محکمہ سے ڈیولپمنٹ کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔
Bengaluru | Several schools have received threatening mail. The city is now on alert as per law enforcement. Even before, such calls were received by us but when we inspected, they all turned out to be fake calls. We have sent bomb squads everywhere. The probe will be conducted:… pic.twitter.com/jBarevWajX
— ANI (@ANI) December 1, 2023
دی کے شیوکمار کا کہنا ہے کہ ’’میں نے ٹیلی ویژن پر خبر دیکھی اور پتہ چلا کہ مجھ سے متعلق اسکولوں اور اداروں کو بھی بم سے اڑانے کی دھمکی ملی تھی۔ ان میں سے ایک اسکول میرے گھر کے قریب واقع تھا، اس لیے میں پوچھ تاچھ کرنے کے لیے باہر آیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’انھوں نے (اسکول انتظامیہ نے) دھمکی بھرا میل دکھایا۔ اب تک کی جانچ میں کہا گیا ہے کہ یہ فرضی دھمکی ہے۔ ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ والدین فکر مند ہیں۔ پولیس جانچ کر رہی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ بسویشور نگر، یلہنکا، سداشیونگر واقع اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے اور ان میں سے بیشتر مشہور و بین الاقوامی اسکول ہیں۔ دھمکی آمیز میل کی خبر ملنے پر کئی اسکولوں نے اپنے طلبا کو واپس گھر بھیج دیا، کیونکہ واقعہ کے بارے میں پتہ چلنے کے بعد بچوں کے والدین اسکول پہنچ گئے تھے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ گزشتہ سال ایک بدمعاش نے بنگلورو کے 30 مشہور اسکولوں میں بم ہونے کی فرضی دھمکی بھیجی تھی۔ پولیس نے اس تعلق سے تمل ناڈو سے ایک نوجوان کو گرفتار بھی کیا تھا۔
No Comments: